ترجمہ و تفسیر سورۃ 6 الأنعام آیت 6 از محمد امین اکبر
ترجمہ:کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو تباہ کرچکے ہیں۔ ہم نے ان (تباہ وبرباد قوموں) کو وہ شان و شوکت عطا کی تھی، جو تمہیں(تو) نصیب(بھی) نہیں ہوئی۔ ہم اُن کے کھیتوں پر(اپنی رحمت سے) چھماچھم بارشیں برساتے تھے اور اُن کے باغات میں شفاف پانی کی نہریں تھیں۔لیکن جب انہوں نے ہماری راہیں چھوڑ دیں تو ہم نے انہیں تباہ(بھی) کر دیا اور اُن کا وارث کسی اور قوم کو بنا دیا۔
تفسیر:اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے کچھ قوانین بتا رہا ہے۔ ان قوانین کے مطابق اللہ کی پسندیدہ قوم تو وہی ہوتی ہے جو اللہ کے قوانین کی پاسداری رہے۔ اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلے۔ اللہ کی بیان کی ہوئی راہیں نہ چھوڑ۔تاہم یہ فطری بات ہے کہ جس قوم کو بھی عروج حاصل ہوتا ہے وہ کچھ عشروں کے بعد اسے اللہ کی رحمت کم اور اپنی کوششوں کا صلہ زیادہ سمجھ لیتی ہے۔ وہ سمجھ لیتی ہے کہ یہ اقتدار اب کہیں نہیں جائے گا یہ سدا قائم رہے گا۔ جب یہ کیفیت ہو جائے تو وہ قوم اللہ کی بتائی ہوئی راہوں سے روگرانی کرنا بھی شروع ہو جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اللہ کی رحمت بھی ان سے اپنا منہ موڑ لیتی ہے۔ اللہ اس قوم مغلوب اور دوسری قوموں کو غالب کر دیتا ہے۔ اسلام کی آمد کے بعد سے ہی مسلمانوں کی تقریباً ڈیڑھ سو ریاستیں غیروں کے ہاتھوں مغلوب ہوئی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان قوانین کے مطابق اگر مسلمان بھی اللہ کے اصولوں کی پاسداری نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے مسلمانوں کو بھی مغلوب کردیتا ہے۔ اس آیت میں مسلمانوں کو تاریخ سے سبق سیکھنے کا درس دیا گیا ہے۔ تاریخ بہترین استاد ہے لیکن اس سے سبق بہت کم لوگ سیکھتے ہیں۔
Comments are closed.