تفسیر سورۃ 7 الأعراف آیت 80 از محمد امین اکبر
ایک اعتراض کا جواب
اس آیت کے حوالے سے ہم جنسیت کی قدامت کو لے قران پر ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ قرآن کی اس آیت کے مطابق ہم جنس پرستی ایسا فعل ہے جس کی ابتدا قومِ لوط نے کی لیکن جب آثارِ قدیمہ کا مطالعہ کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم جنس پرستی کی قدیم ترین تصویریں سِسلی میں گروٹا ڈیل اڈورا میں ملتی ہیں۔ ان مخصوص تصاویر کی تاریخ کا اندازہ تقریباً 9,600 سے 5,000 قبل مسیح کے درمیان لگایا گیا ہے۔ جبکہ حضرت لوط کا زمانہ حضرت عیسیٰ سے تقریباً پونے دو ہزار برس قبل کا تھ اوریہ تصویری ریکارڈ ان سے بہت زیادہ قدیم زمانے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم جنسیت کی نمائندہ تصاویر زمباوے کی غاروں سے بھی ملی ہیں جو دس ہزار برس پرانی ہیں۔
جواب
قران کریم میں قوم لوط کے قصے میں یا دیگر بہت سے مقامات پر افراد کے جو اقوال یا ڈائیلاگ لکھے گئے ہیں لکھے واقعہ کے وقت ان کا سکرپٹ الہامی نہیں تھا۔ جو سکرپٹ الہامی ہوتا ہے وہ بھی قران پڑھتے ہوئے صاف پتا چل جاتا ہے، مسیحیوں کی طرح قران کا Red letter edition چھاپنے کی بھی ضرورت نہیں۔ ہاں اس ڈائیلاگ کی اطلاع فراہم کرنے والا جو بھی ٹیکسٹ قران میں ہے وہ سارا الہامی ہے۔ حضرت لوط کا اپنی قوم کو کہنا ہے کہ یہ فعل پہلے کبھی کسی نے نہیں کیا، یہ الہامی خبر نہ تھی بلکہ تبلیغ تھی اور ان کے اور قوم کے مشاہدے کے مطابق تھی۔ اگر حضرت لوط علیہ السلام کو تاریخ بھی الہام کر دی جاتی اور وہ کہتے کہ تم سے پہلے فلاں فلاں قوم نے یہ کیا جس میں سے ایک قوم نے زمبابوے کے غاروں میں تصاویر بھی بنائی تو یہ اس کا قوم پر کیا اثر ہوتا؟ سب نے اللہ کے رسول کا مذاق اڑانا تھا کہ پہلے یہ بتائیں زمبابوے کدھر ہے؟ قوم کونسی تھی؟ وغیرہ وغیرہ اور تبلیغ کا مقصد فوت ہو جاتا،معاملات دوسری طرف نکل جاتے۔
Comments are closed.